بین الاقوامی

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے استعفیٰ دے دیا

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے اپنا استعفیٰ ملائیشیا کے بادشاہ کو بھجوایا۔

دوسری جانب ان کی سیاسی جماعت نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے محض 2 سال سے بھی کم عرصے میں حکمراں اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق دفتر وزیراعظم سے جاری تفصیلی بیان میں کہا گیا کہ مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ بادشاہ کے محل دوپہر ایک بجے بھجوایا، اس کے علاوہ کوئی معلومات نہیں بتائی گئی۔

واضح رہے کہ یہ سیاسی ہلچل ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب مہاتیر محمد کے حمایتیوں نے ان کے نامزد جانشین انور ابراہیم تک اقتدار کی منتقلی ناکام بنانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مہاتیر کی جانب سے استعفیٰ دینے کی پیشکش سے چند لمحوں قبل ہی ان کی جماعت بیراستو کا یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو چھوڑ دے گی اور مہاتیر محمد کی بطور وزیراعظم حمایت کرے گی جبکہ متعدد کابینہ وزیروں سمیت دیگر 11 قانون سازوں نے بھی انور ابراہیم کی پارٹی چھورنے کا اعلان کردیا ہے۔

یوں بیراستو کے 50 قانون سازوں اور انور ابراہیم کی پارٹی کے حکمراں اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنے کی صورتحال نے اس حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کردیے کہ کیا انور اقتدار سنبھالنے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کرسکیں گے۔

یاد رہے کہ 94 سالہ مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعت نے مئی 2018 میں حریف جماعت بریسن نیشنل (بی این) اور اس کے اتحادیوں کے 60 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کر کے پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

دلچسپ بات یہ کہ اپنے پہلے دور اقتدار میں مہاتیر محمد نے اسی جماعت کے زیر سایہ 22 سال تک حکومت کی تھی۔

انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے انہوں نے نجیب رزاق کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا جنہیں طویل عرصے سے کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا۔

تاہم جب مہاتیر محمد پہلی مرتبہ برسرِاقتدار تھے اس وقت نجیب رزاق ان کے اہم راز داں سمجھے جاتے تھے۔

حکمراں جماعت پر کرپشن کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد مہاتیر محمد نے نجیب رزاق کی حکومت کو پارلیمنٹ سے بے دخل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعت میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ وہ سیاست کو خبر باد کہہ چکے تھے۔

مہاتیرمحمد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملائیشیا کو جدید خطوط پر استوار کیا اور ساتھ ہی وعدہ کیا کہ نئی حکومت سیاسی حریف سے ہرگز ‘بدلہ’ نہیں لے گی۔

Back to top button