صحتمعلومات

نہار منہ اس چیز کا استعمال موٹاپے سے نجات کے لیے بہترین


سونف ایسی چیز ہے جو اکثر ماﺅتھ فریشنر کے لیے کھائی جاتی ہے اور لگ بھگ پاکستان میں ہر گھر میں ہی ہوتی ہے۔

اسے کھانوں اور مختلف اشیاءمیں ذائقہ بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یہ معدے کی تیزابیت اور نظام ہاضمہ کے لیے بھی بہترین سمجھی جاتی ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ موٹاپے یا توند سے نجات کے لیے بھی فائدہ مند ہے؟

جی ہاں سونف کو گرم پانی میں شامل کرنا یا رات بھر ٹھنڈے پانی میں بھگوئے رکھ کر نہار منہ پی لینا موٹاپے سے نجات میں اس وقت مدد دیتا ہے جب آپ اسے استعمال کرنا معمول بنالیں۔

مزید پڑھیں : معدے میں تیزابیت کا علاج آپ کے کچن میں

سونف وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ کھانے کو جلد ہضم ہونے میں مدد دینے کے علاوہ میٹابولزم کو بہتر کرتی ہے، جس سے بے وقت بھوک نہیں لگتی اور غذائی اجزاءزیادہ بہتر طریقے سے جسم کا حصہ بنتے ہیں۔

اور ہاں یہ ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو اکثر قبض کا شکار رہتے ہیں۔

اس کے مزید فوائد درج ذیل ہیں۔

اچھی نیند میں مددگار
دماغ میں ایک ہارمون میلاٹونین اچھی نیند میں مدد دیتا ہے اور سونف کے پانی کا استعمال اس ہارمون بننے کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اچھی نیند جسمانی وزن میں کمی اور صحت مند وزن برقرار رکھنے کا ایک موثر ذریعہ ہے۔

میٹابولزم بہتر کرے
میٹابولزم وہ جسمانی فعل ہے جو کہ غذا سے حاصل ہونے والی توانائی کو خلیات کے لیے استعمال کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس عمل کو بہتر کرنا اور تیز کرنے سے جو کیلوریز ہم استعمال کرتے ہیں، وہ جلد جلتی ہیں، جس سے جسمانی توانائی کے ساتھ ساتھ چربی بھی گھلتی ہے۔ سونف کا پانی میٹابولزم کو تیز کرتا ہے، خصوصاً جب نہار منہ استعمال کیا جائے۔

بھوک کو قابو میں رکھے
سونف کا پانی بے وقت بھوک کی روک تھام کرتا ہے، سونف میں موجود غذائی فائبر بے وقت بھوک سے بچاتی ہے۔ اسی طرح سونف معدے کے مسلز کو ریلیکس کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سونف کی چائے کے یہ فوائد جانتے ہیں؟

نظام ہاضمہ بہتر کرے
سونف کا پانی جسم میں موجود زہریلے مواد کی صفائی کے لیے بہترین ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ کے مسائل دور کرتا ہے، نظام ہاضمہ ٹحیک ہو تو جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوجاتا ہے۔

خون کی صفائی
سونف کا پانی خون میں یورک ایسڈ کی باقیات کو صاف کرتا ہے جبکہ جگر میں اضافی چربی کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

جواب دیں

Back to top button