پاکستان

ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات بالآخر سچ نکلے، پاکستان سے لڑکوں کی فحش ویڈیوز ہی فراہم نہیں کی جائیں بلکہ لڑکوں کو بھی فروخت کیا جاتا ہے، اہم یورپی ملک میں گرفتار ہونے والے شخص کے سنسنی خیز انکشافات

بچوں پر جنسی تشدد کی فلمیں بنانے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ سائبر کرائم کے قوانین میں اس قدر سقم ہیں کہ ملزمان جرم ثابت ہونے کے باوجود سزا سے صاف بچ جاتے ہیں۔ لاہور کی عدالت نے عالمی چائلڈ پورنوگرافی ریکٹ کا حصہ ہونے کا جرم ثابت ہونے پر سرگودھا کے شخص کو 7 سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ تفصیلات کے مطابق مجرم سعادت امین کو سائبر کرائم کیسز کے خصوصی جج محمد عامر رضا بیتو نے سزا سنائی۔ سعادت امین کے خلاف گزشتہ سال

11 اپریل کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد انیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور کے ایڈووکیٹ مونَم بشیر کیس کے پراسیکیوٹر تھے۔یاد رہے کہ جنسی وڈیوز اور تصاویر کے مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کے الزام میں سرگودھا سے گرفتار ہونے والے ملزم سعادت امین عرف انکل منٹو کو سات سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو ایک سال مزید قید کاٹنا ہو گی۔ اپنے فیصلے میں جج محمد عامر بیٹو نے چائلڈ پورن کے دھندے کو ایک ایسا مکروہ فعل قرار دیا جس سے معاشرے پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پورنوگرافک مواد کو حاصل کرنے کے دوران بچوں کو ناقابلِ تصور درندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملزم سعادت امین نے نومبر 2016 میں دس سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کی عریاں تصاویر بنا کر ناروے میں رہنے والے سویڈش شہری کے ہاتھ فروخت کی تھی انھیں ناروے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے طرف سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر سرگودھا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ان کے قبضے سے بچوں کی 65 ہزار عریاں وڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی تھی۔ انگلینڈ کے شمال مشرقی قصبے سکنتھارپ کے ایک رہائشی کی طرف سے سعادت امین کو 78 مرتبہ رقوم بھیجی گئیں جس کی بنیاد پر انھیں سعادت امین کا سب سے بڑا گاہک بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایک موقر قومی اخبار کے مطابق اب تک صرف ایک ایسا ملزم گرفتار ہوا ہے جو انٹرنیشنل پورنو گرافرز کا سہولت کار تھا جسے ویسٹرن یونین اور منی گرام کے ذریعے سات ممالک سے رقوم حاصل ہوتی تھیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل سے ملزم سعادت امین کے قبضے سے 6لاکھ 57 ہزار 538ویڈیوز اور تصاویر برآمد کیں اور اس کی 50ہزار ڈالر کی ایک ٹرانزیکشن پکڑی گئی۔ایف آئی اے انویسٹی گیشن سیل کے انچارج آصف اقبال نے بتایا کہ سویڈن میں ایک شہری جان لنڈ سٹارم کو جنسی تشدد کی فلموں کے ساتھ پکڑا۔ جب اس کے قبضے سے پکڑے جانے والے مواد کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ یہ سعادت امین نامی ایک پاکستانی نے فراہم کیا ہے۔ سعادت امین سویڈش شہری سے رابطے میں تھا اور اس سے نوجوان لڑکوں کی فروخت کی ڈیل چل رہی تھی۔ سعادت امین کی 10سے 12 سال عمر کے لڑکوں تک رسائی تھی اور وہ ان لڑکوں کی ویڈیوز بنا کر پاکستان سے مختلف ممالک کو ارسال کرتا تھا، ملزم خود بھی ان لڑکوں کی مالی اور سماجی حیثیت سے فائدہ اٹھاتا تھا۔ تفتیش کے دوران ملزم نے تسلیم کیا کہ اس کے امریکن لیکس ہنٹر‘ اٹلی کے گیانی بیٹائٹ‘ سویڈن کے لِنڈ سٹارم اور برطانیہ کے انڈریو موڈی اور مختار سے رابطے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب لوگ انٹرنیشنل پورنوگرافرز گروپ کے رکن ہیں۔

جواب دیں

Back to top button