پاکستان

رکن اسمبلی کے ناروا سلوک کا اعتراف،بلوچستان کی خاتون مشیر خزانہ نے استعفیٰ کیوں دیا؟وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجوبھی بالاخر بول پڑے

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت نے عوامی مسائل کے مطابق بجٹ پیش کیا ہے جس سے صوبے کے پسماندہ علاقوں کے مسائل حل ہوں گے، بلوچستا ن عوامی پارٹی آئندہ عام انتخابات میں سنگل پارٹی حکومت بنائے گی ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی خلاف قانون کٹ مو شن لانا چاہتے تھے جس کی وجہ سے وہ احتجاج کر رہے ہیں،حکومت میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں مشیر خزانہ نے ایک رکن کے روئیے کی وجہ سے استعفیٰ دیا، یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے

بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ،وزیراعلی نے کہا کہ وہ تما م اراکین صوبائی اسمبلی کے مشکور ہیں جنہوں نے بجٹ کو کامیابی سے پاس کروانے میں کردار ادا کیا ، ہم نے عوامی بجٹ پیش کیا ہے جس میں عوامی مسائل کے حل کے لئے ترجیحات شامل کی گئیں ہیں ،انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ کی ہم سے کوئی لڑائی نہیں وہ ہماری والدہ کی جگہ پر ہیں انکے ایک رکن اسمبلی کے ساتھ اختلافات ہوئے جس پر انہوں استعفیٰ دیا ہم انکی بہت عزت کرتے ہیں ایسی تمام افواہیں غلط ہیں کہ حکومت میں اختلافات ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بجٹ پا س کرلیا ہے اب اپوزیشن سے نگراں وزیراعلی کے لئے رابطہ کریں گے،انہوں نے کہا کہ الیمہ یہ ہے کہ بلوچستان کے فیصلے اسلاآباد میں ہوتے تھے 2013میں عوام نے جسے مینڈیٹ دیا اسے حکومت کرنی چاہیے تھی لیکن جب دو سال بعد مسلم لیگ (ن) کو حکومت ملی تو وہ اسے نہیں چلا سکی جس کے بعد تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہمیں نئی حکومت بنا نی پڑی،ہم نے سینیٹ الیکشن میں بلوچستان کی آواز بلند کی جس پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سمیت دیگرجماعتوں نے ہماراساتھ دیا ان جماعتوں نے ہمارا ساتھ اس لئے دیا کہ بلوچستان میں پائے جانے والے احساس محرومی کو ختم کیا جائے ، مسلم لیگ (ن )نے پانچ سال میں بلوچستان میں کوئی میگامنصوبہ نہیں دیا، ہمیں موٹر وے تو دور کی بات ہے دو روئیہ سڑک تک نہیں دی گئی ، ایک صوبہ جس کا رقبہ سب سے زیادہ ہے جہاں شرپسندی اور غربت انتہائی زیادہ ہے کو پسماندہ رکھا اور بے یار و مدگار چھوڑ دیا اور انہوں نے ووٹ بینک کے لئے صرف پنجاب کو فوکس رکھا،وزیر اعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کے اعلانات کے برعکس کوئی میگا منصوبہ نظر نہیں آرہا ،کوئٹہ پیکج میں اب تک وفاق نے ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا، امن و امان کے قیام کا سہراہ سکیورٹی فورسز کو جاتا ہے جنہوں نے قربانیاں دیں اور امن بحال کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے این 85کی تکمیل کے لئے مداخلت کر کے وفاق سے فنڈز دلوائے کیا بلوچستان پا کستان کا حصہ نہیں جسے دانستہ طور پر پسماندہ رکھا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالات انتے ناگزیز تھے کہ ہمیں پانچ ماہ کے لئے حکومت بنا نی پڑی ، اس میں عوام کی فلاح کے لئے انتے اقدامات نہیں کئے جا سکتے ہم نے صرف حکومت کی مشنری کو بحال کیا، ہم نے عوامی نمائندوں سے متعلق منفی تاثر کو زائل کیا،ریڈ زون کو ختم کر کے وزیراعلی سیکرٹریٹ میں عوام کورسائی فراہم کی ،ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو 2018کے انتخابات میں کسی چیلج کا سامنا نہیں ہم سنگل پارٹی حکومت بنائیں گے جو عوامی فلاح بہبود کے لئے کام کریگی ،وزیراعلی نے مزید کہا کہ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے دو اراکان اجلاس میں موجود تھے ،پشتونخواء میپ کے اراکان کٹ موشن لانا چاہتے تھے جس کے لئے 72گھنٹے پہلے اسمبلی سے زر مطالبہ لینا ہوتا ہے جس پر وہ احتجاج کر رہے ہیں جب قانون میں اجازت نہیں تو ہم انہیں کیسے اجازت دے سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی روایات کو بحال رکھتے ہوئے کسی صورت ایوان کا تقدس پامال نہیں ہونے دیں گے جس کے لئے ایوان نے فیصلہ کیا کہ اراکان معطل ہوں اور ہم اس فیصلے پر قائم ہیں ۔

جواب دیں

Back to top button