پاکستان

زیادہ نشستوں پر انتخاب لڑنا بھاری پڑ گیا،عمران خان کو ساتھیوں سمیت قومی اسمبلی کی کتنی نشستیں چھوڑنا پڑیں گی؟حیرت انگیز تفصیلات منظر عام پر

عام انتخابات میں شاندار فتح حاصل کرنیوالی جماعت تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی7 نشستیں چھوڑنی پڑیں گی،جس کے بعدان کی سیٹوں کی تعداد115سے کم ہو کر108 رہ جائے گی، ۔رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اپنے قریبی ساتھیوں سمیت قومی اسمبلی کی کم سے کم 7 یا 6 نشستیں ہرحال میں چھوڑنا پڑیں گی۔عمران خان نے قومی اسمبلی کے 5 حلقوں سے انتخابات لڑے تھے اور تمام میں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ یوں وہ ملکی تاریخ کے پہلے سیاست دان ہیں جنہوں نے تمام حلقوں سے وائٹ واش کیا۔عمران خان نے قومی اسمبلی

کے حلقے این اے- 35 بنوں، این اے-53 اسلام آباد، این اے-95 میانوالی، این اے -131 لاہور اور این اے -243 کراچی سے انتخاب لڑا تھا اور تمام میں کامیابی حاصل کی۔تاہم اب انہیں اپنی جیتی ہوئی 5 میں سے 4 نشستوں کو چھوڑنا پڑے گا اور وہ کون سی واحد نشست اپنے پاس رکھتے ہیں، اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔عمران خان کی چھوڑی ہوئی باقی 4 نشستوں پر دوبارہ انتخابات منعقد ہوں گے اور اس کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ اپنی چھوڑی ہی سیٹوں پر ان کی پارٹی دوبارہ کامیاب ہوگی۔تاہم ان کی چھوڑی ہوئی نشستوں پر کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔ان کے علاوہ تحریک انصاف کے دیگر رہنماں کو بھی اپنی سیٹیں چھوڑنی پڑیں گی۔تحریک انصاف کے رہنما چوہدری غلام سرور خان کو ایک، میجر (ر)طاہر صادق کو بھی ایک اور ممکنہ طور پر پرویز خٹک کو بھی قومی اسمبلی کی واحد نشست چھوڑنے پڑے گی۔سابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے اس بار قومی اسمبلی کے ایک جب کہ صوبائی اسمبلی کے 2 حلقوں سے انتخابات لڑے تھے اور انہوں نے بھی تینوں میں کامیابی حاصل کی، تاہم انہیں بھی 2 حلقے چھوڑنے پڑیں گے۔اطلاعات ہیں کہ پرویز خٹک کو ہی ایک بار پھر وزیر علی خیبرپختونخوا بنایا جاسکتا ہے، جس وجہ سے امکان ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی نشست این اے-25 نوشہرہ چھوڑیں گے۔ اسی طرح چوہدری غلام سرور خان بھی 2 میں سے ایک اور میجر (ر)طاہر صادق بھی 2 میں سے ایک نشست چھوڑیں گے۔چوہدری سرور قومی اسمبلی کے حلقوں این اے-59 راولپنڈی اور این اے-63 راولپنڈی سے انتخابات جیتے ہیں، تاہم وہ ایک نشست چھوڑیں گے۔اسی طرح میجر(ر)طاہر صادق کو بھی این اے-55 اٹک اور این اے-56 اٹک میں سے ایک نشست کو چھوڑنا پڑے گا۔عمران خان کی 4، چوہدری سرور اور طاہر صادق کی ایک ایک اور پرویز خٹک کی ایک قومی اسمبلی کی نشست کے بعد تحریک انصاف کو اپنی 7 نشستوں سے دوبارہ انتخاب لڑنا ہوگا اور یوں ان کی سیٹوں کی تعداد عارضی طور پر 115 سے کم ہوکر 108 ہوجائے گی، تاہم دوبارہ کامیابی کی صورت میں وہ اس تعداد کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔تحریک انصاف کو مرکز میں حکومت بنانے کے لیے پہلے سے ہی سیٹوں کی قلت کا سامنا ہے، تاہم 7 سیٹیں ایسی ہیں جن پر دوبارہ انتخاب میں وہ ناکامی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔علاوہ ازیں تحریک انصاف کی چھوڑی ہوئی نشستوں پر ایک بار پھر ان کے ہی امیدوار کامیاب ہوں گے، اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف کون سی جماعت اور کامیاب آزاد امیدواروں کو کن شرائط پر راضی کرکے حکومت بناتی ہے یا پھر کوئی اور پارٹی حکومت سازی کے لیے آگے آنے کی کوشش کرتی ہے۔

Back to top button