پاکستان، بھارت، چین اپنے ایٹمی ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، گذشتہ سال میں دنیا بھر میں ایٹمی طاقتوں کے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن چین، پاکستان اور بھارت مسلسل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں۔
سوموار کو جنگ، ہتھیاروں کی روک تھام اور اسلحہ کے خاتمے پر کام کرنے والے ادارے ’سپری‘ کی جانب سے شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے اندازے کے مطابق 2019 سے آغاز میں دنیا کی نو ایٹمی طاقتوں، امریکہ، روس، یو کے، فرانس، پاکستان، بھارت، چین، اسرائیل اور شمالی کوریا، کے پاس تقریباً 13865 جوہری ہتھیار تھے۔
سپری کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 2018 میں گنے گئے 14465 ہتھیاروں کے مقابلے میں 600 ہتھیار کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس سال گنے جانے والے 13 ہزار سے زائد جوہری ہتھیاروں میں سے ساڑھے 37 سو آپریشنل ہیں جبکہ دو ہزار ہائی آپریشنل الرٹ میں رکھے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور روس نے سٹریٹیجک ہتھیاروں کو مزید کم کرنے کے متعلق 2010 میں ہونے والے START معاہدے کے تحت اپنے اپنے ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کی ہے۔
امریکہ اور روس مل کر دنیا کے 90 فیصد جوہری ہتھیاروں کے مالک ہیں۔
سپری کے تخفیفِ اسلحہ پروگرام کے ڈائریکٹر شینن کائل کےمطابق روس اور امریکہ میں ان کے جوہری وار ہیڈ، میزائل، ڈلیوری سسٹم اور ایٹمی ہتھیار بنانے والے کارخانوں کو بدلنے اور جدید ترین بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اور مہنگے پروگرام جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں روس اور امریکہ کے مقابلے میں دوسری ایٹمی طاقتوں کے ذخائر کافی کم ہیں، لیکن پھر بھی یہ ممالک یا تو نئے ہتھیاری سسٹم بنا رہے ہیں یا بنانے کا اعلان کر چکے ہیں۔
شینن کائل نے کہا: ’بھارت اور پاکستان اپنا فسائل مواد بنانے کی صلاحیتوں کو اس پیمانے پر بڑھا رہے ہیں کہ اگلے دس سالوں میں ان کے جوہری ہتھیاروں کی ذخائر میں خاصا اضافہ ہو جائے گا۔‘
سپری کی رپورٹ کے مطابق، جوہری طاقتوں کے پاس موجود ہتھیاروں کی حالت اور صلاحتیوں پر قابل اعتماد معلومات کی فراہمی میں کافی فرق ہے۔
جہاں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اپنے ہتھیاروں کے ذخائر کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کی ہیں، وہیں روس ایسی معلومات کو عام نہیں کرتا۔
اسی طرح پاکستان اور بھارت کی حکومتیں بھی اپنے کچھ میزائل ٹیسٹوں کے بارے میں اعلان کرتی ہیں مگر اپنے ذخائر کے بارے میں زیادہ نہیں بتاتے۔