بین الاقوامی

برطانیہ میں پہلی بار باحجاب خاتون جج کے عہدے پر فائز

برطانوی اخبار کو انٹرویو میں رافعہ نے بتایا کہ گیارہ سال کی عمر میں جج بننے کا خواب دیکھا تھا، لاء کالج کے انٹرویو کے وقت اہلہ خانہ نے حجاب اتارنے کو بھی کہا تھا لیکن انہوں نے انکارکر دیا تھا۔

انہوں نے مسلمان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوجوان مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ جس چیز کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اسے حاصل بھی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ معاشرے میں مختلف نظریات اور سوچ رکھنے والے افراد کے مسائل کو بھی سنا جائے کیونکہ یہ معاشرے کی مسلمان خواتین کے لیے بہت اہم ہے۔

حجاب کے حوالے سے رافعہ کا کہنا تھا کہ زندگی میں متعدد مقام پر انہیں حجاب جاری رکھنے کے لئے باقائدہ جنگ لڑنا پڑی، انہوں نے کہا کہ حجاب کرنا یہاں اتنا آسان نہیں ہے اور میں اس کے لیے کئی سالوں سے جدوجہد کر رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے عزیز و اقارب نے کہا کہ حجاب پہننے سے کامیابی کے امکان کم ہوجائیں گے میں نے اس وقت بھی اسے ترک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ عہدہ اپنی قابلیت اور صلاحیت کی وجہ سے ملا ہے حجاب پہننے کی وجہ سے نہیں۔

Back to top button