تعلیمصحت

بچے کو کب تک ماں کا دودھ پلایا جائے؟

ایک برطانوی ماں اپنی پانچ سالہ بچی اور دو سالہ بچے کو دودھ پلاتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے بچوں کے لیے بہت اچھا ہے کیوں کہ وہ بہت کم بیمار پڑتے ہیں۔

برطانیہ میں ماؤں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ جب تک بچے چاہیں انھیں دودھ پلایا جائے۔

اسی بارے میں

ماں کا دودھ اب سوشل میڈیا پر بھی دستیاب

‘شیرخوار نے کینسر کی تشخیص میں مدد کی’

برطانوی محکمۂ صحت (این ایچ ایس) نے اس سلسلے میں کوئی حتمی مدت مقرر نہیں کی کہ بچوں کو کب تک دودھ پلایا جائے۔

تجویز کیا جاتا ہے کہ بچے کی زندگی کے پہلے چھ ماہ اسے صرف ماں کا دودھ پلایا جائے اور اس عرصے میں اسے کوئی اور خوراک یا مشروب، بشمول پانی، نہ دیا جائے۔

ماں کا دودھ ہی بہترین

ماہرین کا اتفاق ہے کہ ماں کا دودھ پلانے سے ماں اور بچے دونوں کو طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

اس سے بچے کو متعدی بیماریوں، دست، اور قے سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے جب کہ ماں موٹاپے اور دوسری بیماریوں سے بچ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماں کو چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

لیکن کب تک؟

فی الحال برطانوی ماہرین نے بچوں کی عمر کی کوئی حتمی حد مقرر نہیں کی اور اسے ماں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

این ایچ ایس کی ویب سائٹ پر لکھا ہے: ‘بچے کے دوسرے سال اسے دوسری خوراک کے ساتھ ماں کا دودھ پلانا بہترین ہے۔ آپ اور آپ کا بچہ جب تک چاہیں، ماں کے دودھ پلانے سے ملنے والے فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔’

تاہم رائل کالج برائے اطفال کے ڈاکٹر میکس ڈیوی کہتے ہیں کہ دو سال کے بعد بھی دودھ پلاتے رہنے کے فوائد کے کم ہی شواہد ملتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: ‘دو سال کی عمر تک بچے کو اس کی تمام غذائیت خوراک سے حاصل ہونی چاہیے، اس لیے اس کے بعد سے ماں کا دودھ پلاتے رہنے کا کوئی اضافی فائدہ نہیں ہے۔’

تاہم کسی ماں کے لیے بچے کو دودھ پلانے کے مختلف عوامل اور مقاصد ہو سکتے ہیں۔

ان میں ملازمت، خاندان کی طرف سے تعاون اور اپنا ذاتی آرام اور سہولت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ پلانے سے بچے اور ماں کے درمیان ایک ذاتی رشتہ بھی قائم ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر ڈیوی کے مطابق: ‘اس سے ماں اور بچے کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے اور کوئی خاص نقصان نہیں ہے اس لیے خاندانوں کو چاہیے کہ جو انھیں بہتر لگے، وہی کریں۔’

حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ میں 80 فیصد مائیں بچوں کو دودھ پلانا شروع کرتی ہیں لیکن بہت سی ابتدائی چند ہفتوں کے بعد اسے ترک کر دیتی ہیں۔

چھ ماہ کی عمر تک صرف ایک تہائی بچوں کو ماں کا دودھ ملتا ہے، اور ایک سال تک پہنچتے پہنچتے یہ شرح نصف فیصد رہ جاتی ہے۔

2016 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں سب سے کم مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔

بچوں کی صحت کے ماہرین کے کہتے ہیں کہ ماؤں کو مناسب تربیت اور تعاون نہیں ملتا۔

اس کے علاوہ مائیں گھر سے باہر بچے کو دودھ پلاتے ہوئے خجالت محسوس کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ماؤں کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button