بین الاقوامی

فرانس کی اسلام دشمنی عروج پر،مسجد میں خنزیر کے سر لا کر پھینک دیے

جب سرکاری پشت پناہی حاصل ہو تو کسی بھی ملک میں کوئی بھی مذہب آزادی تو کیاسکون سے رہ ہی نہیں سکتا۔فرانس میں اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ پہلی بار نہیں ہوا۔بلکہ شروع سے ہی فرانسیسی حکومت کبھی اسکارف کے نام پر کبھی برقعہ کے نام پر اور کبھی اکٹھے نماز پڑھنے کے نام پر اسلام مخالف اقدامات کرتے چلے آئے ہیں۔

تاہم اب ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے تو انہوں نے سبھی حدیں پار کر دیں۔فرانسیسی حکومت کے ہی کہنے پر ایک ملعون نے خاکے پوسٹر کی صورت میں آویزاں کیے۔اور اس کے بعد ایک دو جعلی ایشو بنانے کے بعد مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کر دیا گیا۔اس وقت پورے فرانس یا یورپ میں اسلام کے خلاف جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی اور سازش کے تحت ہی ہو رہا ہے۔

فرانس میں مسلمانوں کے خلاف آئے روز کوئی نا کوئی واقعہ پیش آ رہاہے۔ابھی ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا کہ مسجد میں ناپاک جانور کے سر پھینک دیے گئے ہیں۔چونکہ فرانسیسی جانتے ہیں کہ خنزیر جانور اسلام میں حرام ہے اور اس سے دور رہنے کا کہا گیا ہے اسی لیے ہی انہوں نے حکومتی ایما پر اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈے اپنا لیے ہیں۔شمالی فرانس میں نامعلوم حملہ آور مسجد میں خنزیر کے کٹے ہوئے سر پھینک کر فرار ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی فرانس کے شہر کومپیئن میں ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور نے بتایا کہ مقامی جامع مسجد پر ایک نفرت انگیز حملہ ہوا ہے۔ مسجد کی بے حرمتی کرنے والے حملہ آوروں نے خنزیر کے دو کٹے ہوئے سر مسجد کے اندر پھینکے اور فرار ہوگئے۔فرنچ کونسل آف دی مسلم فیتھ نے بھی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مسجد انتظایہ اور مقامی آبادی سے اظہاری یکجہتی کیا ہے۔واضح رہے کہ گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کے بعد فرانسیسی صدر کے اسلام اور مسلمان مخالف بیانات کے بعد فرانس میں مسلسل نفرت انگیز حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

Back to top button