پاکستان

ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ۔۔معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی نا اہلی تک پہنچ گیا

ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔۔خاور مانیکا اور ڈی پی او معاملے پر سپریم کورٹ نے 2 انکوائریز کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے ڈی پی او تبادلے میں اثرو رسوخ استعمال ہونے سے متعلق انکوائری کا حکم دے دیا۔جس کی تحقیقات آئی جی پنجاب کلیم امام کریں گے ۔۔سپریم کورٹ نے پولیس میں مداخلت پرایک ہفتےمیں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔جب کہ دوسری انکوائری مبشرہ مانیکا کے ساتھ کی بدتمیزی پر کی جائے گی۔ بیٹی کےساتھ بدتمیزی کی انکوائری ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدا کریں گے۔

چیف جسٹس نے آڑٹیکل 62 ون ایف کے تحت وزیراعلی پنجاب کو نوٹس جاری کرنے کا بھی حکم دے دیا۔یاد رہے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے کیس میں خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، آئی جی پنجاب کلیم امام، سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل، وزیراعلیٰ کے پی ایس او اور سی ایس او بھ عدالت میں پیش ہوئے۔۔چیف جسٹس نے استفسار کیا آئی جی صاحب! آپکے علم میں تھا کہ ڈی پی او کو وزیراعلیٰ نے بلایا ہے ؟ جس پر آئی جی پنجاب کلیم امان نے کہا کہ مجھے اس وقت پتہ چلا جب ڈی پی او وزیراعلیٰ آفس روانہ ہوچکے تھے، میں نے کہا کہ آئندہ وزیراعلیٰ دفتر روانگی سے قبل مجھ سے اجازت لینا ہوگی۔

چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے ڈی پی او کو وزیراعلیٰ آفس جانے سے منع کیوں نہیں کیا ؟ آپ وزیراعلیٰ کے پی ایس او کو کہتے کہ میرے علم میں لائے بغیر ڈی پی او کو نہیں بلا سکتے، ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا حکم کہاں ہے ؟ جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے کا حکم زبانی تھا۔۔چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا رات 1 بجے تبادلہ کیا تو اس وقت آپ کہاں تھے ؟ آئی جی پنجاب نے کہا تبادلے کا حکم دیتے وقت میں اسلام آباد میں تھا۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ میں نے آپ سمیت تمام آئی جیز کو کہا تھا کہ سیاستدانوں پر انحصار نہ کریں، میں نے آپ سے کہا تھا کہ آزاد ہو جائیں۔ آپ نے ڈی پی او سے پوچھا کہ وزیراعلی کو کیوں طلب کیا؟ جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ ڈی پی او کا تبادلہ حقائق کے مطابق کیا ۔ رضوان گوندل سے حقائق چھپائے، غلط بیانی کی۔ رات 8 بجے ڈی پی او رضوان گوندل کے تبادلے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

چیف جسٹس نے عدالت میں استفسار کیا کہ احسن جمیل گجر کہاں ہے؟ جس پر احسن جمیل گجر روسٹرم پر پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کا مانیکا کے بچوں سے کیا تعلق ہے جس پر احسن جمیل نے کہا کہ میں بچوں کا کسٹوڈین ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا بچوں کے ماما چاچا ہیں، بچوں کا باپ ابھی زندہ ہے۔ احسن جمیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی 5 روز سے مزار جا رہی تھی۔

Back to top button