بین الاقوامی

سعودی خواتین اجنبی مردوں کے ساتھ کام کر سکتی ہیں: سعودی عالم شیخ سلیمان بن عبداللہ

سعودی عرب تبدیلی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030ء کی تکمیل کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے اور روزگار فراہم کرنے کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔ کیونکہ سعودی خواتین کو ملکی ترقی کے عمل میں شریک کیے بغیر سعودی ویژن 2030ء کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا۔ اسی وجہ سے سعودی خواتین کو سرکاری اور نجی اداروں میں بے شمار ملازمتیں دی جا چکی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے بہت سے لوگوں کو تحفظات بھی ہیں۔ سعودی مجلس شُوری کے رُکن اور اپیل کورٹ کے جج شیخ سلیمان بن عبداللہ الماجد نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران کہا ہے کہ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین اجنبی مردوں کے ساتھ کام کر سکتی ہیں تاہم اس کے لیے مناسب لباس پہننا اور حجاب کی پابندی کرنا پہلی شرط ہے۔

شیخ سلیمان بن عبداللہ سعودی ٹی وی چینل الرسالہ کے ایک پروگرام میں مدعو تھے جہاں ان سے ایک خاتون نے سوال کیا کہ کیا کوئی خاتون اجنبی مردوں کے ساتھ پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سرانجام دے سکتی ہے تو اس کے جواب میں شیخ سلیمان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے۔

خواتین کواجنبی مردوں کے ساتھ کام کرنے کی بالکل اجازت ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ وہ اسلام کی جانب سے عائد کردہ حدود و قیود کا خیال رکھیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ جب اپنے کام کی جگہ پر ہوں تو ان کا لباس مناسب ہو اور انہوں نے حجاب بھی اوڑھ رکھا ہو۔البتہ مرد حضرات سے ایک مناسب فاصلہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ سعودی علماء کا بھی اس بارے میں خیال ہے کہ کوئی بھی خاتون ضرورت کی وجہ سے مردوں کے ساتھ ملازمت کر سکتی ہے۔

Back to top button