پاکستانکاروبار

پیٹرول کی مصنوعی قلت نے عوام کا جینا محال کردیا

کئی روز گزر گئے،حکومت متحریک ہوئی،ٹیمیں بنائی گئیں، پمپوں پر چھاپے مارے گئے، ڈپوز پر اسٹاک چیک کیا گیا، وزیر پیٹرولیم نے یقین دہانیاں کرائیں لیکن مسئلہ حل نہ ہو سکا، عوام پیٹرول کے لئے پریشان پھر رہے ہیں لیکن پمپوں پر اسٹاک ختم ہے کا بورڈ لگا نطر آتا ہے۔

چند روز سے جس طرف دیکھیں پیٹرول کی قلت کا شکوہ سنائی اور دکھائی دے رہا ہے، کہیں کوئی موٹرسائکل گھسیٹتے ہوئے لے جا رہا ہے تو کہیں کوئی گاڑی والا راستے میں گاڑی کو دھکا لگا رہا ہے یا کسی راہ چلتے کی منت سماجت کرتا نظر آ رہا ہے۔

دنیا بھر میں کہیں بھی کوئی ریلیف دیا جاتا ہے تو اس کا فائدہ براہ راست بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل طور پر عوام تک پہنچتا ہے،جبکہ پاکستان میں الٹا گنگنا بہتی ہے،حکومت کوئی ریلیف دینے کی کوشش کرتی ہے تو اس سےمتعلق مافیا راہ میں روڑے اٹکا دیتا ہے۔

اب پیٹرول ہی کو لیے لیں کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود حکومت نے پیٹرولیم قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی تو اس کا الٹا نقصان ہی ہو گیا،پیٹرول پمپوں سے ایسا غائب ہوا جیسے گدھے کے سر سے سینگ،جہاں مل رہا ہے وہاں شہریوں کی طویل قطاریں لگی ہیں،پمپوں والے اسٹاک اور فراہم کنندگان کی جانب سے فراہمی میں کمی کا بہانہ بناتے ہیں کہ ہمارے پاس تو آ ہی نہیں رہا۔

حکومت نے ٹیمیں بھی مقرر کر دیں اور آئل کمپنیوں کے اسٹاک ڈپوز کی جانچ پڑتال کا حکم بھی سنایا لیکن لگتا ہے کہ طاقتور مافیا کے سامنے سب کچھ بے سود ہے،کئی روز گزرنے کے باوجود بھی پیٹرول کی بلا تعطل فراہمی کا مسئلہ حل نہیں کیا جا سکا حکومت وعدے اور دعوے کررہی ہے مافیا اپنی جگہ برقرار ہے اور سزا عوام بھگت رہے ہیں۔

Back to top button